• Home
  • >
  • Articles
  • >
  • FAQS
  • >
  • کیا اب بھی مرزا کادیانی کا انکار کفر ہے؟جو معجزہ کو مسمریزم کہے وہ کون؟
Language:

کیا اب بھی مرزا کادیانی کا انکار کفر ہے؟جو معجزہ کو مسمریزم کہے وہ کون؟

کیا اب بھی مرزا قادیانی کا انکار کفر ہے؟

سوال نمبر:97… مرزا قادیانی کہتا ہے کہ: ’’ابتداء سے میرا یہی مذہب ہے کہ میرے دعویٰ کے انکار کی وجہ سے کوئی شخص کافر یا دجال نہیں ہوسکتا۔‘‘

                                                                                                                    (تریاق القلوب ص130، خزائن ج15ص432)

سوال یہ ہے کہ مرزاغلام احمد قادیانی مدعی نبوت ہے۔ کیا قرآن وسنت کی روشنی میں نبی کا انکار کفر نہیں؟۔ اگر کفر نہیں ہے تو پھر مرزاقادیانی کے انکار کرنے سے مسلمان کافر کیوں؟

جو معجزہ کو مسمریزم کہے وہ کون؟

سوال نمبر:98…   مرزاقادیانی نے لکھا ہے کہ: ’’یہ اعتقاد بالکل مشرکانہ اور فاسد خیال ہے کہ مسیح مٹی کے پرندے بنا کر ان میں پھونک مار کر ان کو سچ مچ کے جانور بنادیتا تھا۔ بلکہ یہ صرف عمل الترب (مسمریزم)

(ازالہ اوہام ص322، خزائن ج3ص263)

حالانکہ قرآن مجید میں ہے: ’’انی اخلق لکم من الطین کھیئۃ الطیر فانفخ فیہ فیکون طیراً باذن اﷲ (آل عمران:۴۹)‘ ‘ {کہ میں بنا دیتا ہوں تم کو گارے سے پرندہ کی شکل پھر اس میں پھونک مارتا ہوں تو ہو جاتا ہے وہ اڑتا جانور اﷲ کے حکم سے۔}  اب سوال یہ ہے کہ بقول مرزاقادیانی اگر یہ عمل التراب ہے جسے وہ مسمریزم کہتا تھا تو کیا قرآن مجید میں اﷲتعالیٰ مسمریزم کو اپنے نبی کا معجزہ قرار دے رہے ہیں؟ پھر اگر قرآن مجید سچا ہے تو مسیح کا مٹی کے پرندے بنا کر پھونک مارنا اور ان کا اڑنے لگ جانا معجزہ ہے تو معجزہ کو مسمریزم کہنے والا کون ہے؟ مسلمان یا کافر؟ قادیانی جواب دیں۔

اﷲ کا فرمان سچا یا مرزاقادیانی کی بکواس؟

سوال نمبر:99…   مرزاقادیانی نے لکھا ہے کہ: ’’حضرت مسیح کے عمل مسمریزم سے وہ مردے زندہ ہوتے تھے۔‘‘

 (ازالہ اوہام ص311، خزائن ج۳ ص258)

حالانکہ قرآن مجید میں ہے: ’’واحی الموتٰی باذن اﷲ (آل عمران:۴۹)‘‘ {اور جلاتا ہوں مردے اﷲ کے حکم سے۔}   اس آیت میں مردوں کو باذن الٰہی زندہ کرنا مسیحعلیہ السلام کا معجزہ قرار دیا گیا ہے۔ جب کہ مرزاقادیانی ملعون اسے مسمریزم قرار دیتا ہے۔ قادیانی حضرات فرمائیں؟ کہ کیا اﷲتعالیٰ صحیح فرماتے ہیں کہ مردے زندہ کرنا واقعی مسیحعلیہ السلام کا معجزہ تھا یا مرزاقادیانی صحیح کہتا ہے کہ وہ مسمریزم تھا؟ مرزائی حضرات فیصلہ فرمائیں کہ کون صحیح ہے۔ اﷲ تعالیٰ یا مرزاقادیانی؟

کیا قابل نفرت عمل اﷲ کو پسند؟

سوال نمبر:100… مرزاقادیانی نے لکھا: ’’اگر یہ عاجز (مرزاقادیانی) اس عمل (مسمریزم/ عمل التراب) کو مکروہ اور قابل نفرت نہ سمجھتا تو خداتعالیٰ کے فضل وتوفیق سیے امید قوی رکھتا تھا کہ ان اعجوبہ نمائیوں میں حضرت مسیح ابن مریم(علیہ السلام) سے کم نہ رہتا۔‘‘

(ازالہ اوہام ص309، خزائن ج3 ص258)

مرزاقادیانی نے پہلے حوالوں میں مسیح کے معجزات کو مسمریزم وعمل التراب کہا۔ اس حوالہ میں اس مسمریزم وعمل التراب کو مکروہ وقابل نفرت کہا۔ قادیانی حضرات فرمائیں؟ کہ کیا قابل نفرت ومکروہ عمل اﷲتعالیٰ اپنے نبیوں کے ہاتھوں پر ظاہر کرتا تھا؟۔ پھر قرآن میں اسے اپنا انعام قرار دے کر اپنے نبی کو فرماتا ہے کہ میں نے یہ انعام کیا۔ یہ انعام کیا۔ واہ! اگر وہ انعام الٰہی تھے تو قابل نفرت اور مکروہ نہیں۔ اگر مکروہ ہیں تو انعام الٰہی نہیں؟۔ مرزائی بتائیں کہ اﷲتعالیٰ کا کلام قرآن سچا ہے یا مرزاقادیانی؟

کیا اﷲتعالیٰ نبیوں کو قابل نفرت عمل کا حکم دیتے تھے؟

سوال نمبر:101… مرزاقادیانی لکھتا ہے: ’’مسیح ابن مریم باذن وحکم الٰہی الیسع نبی کی طرح اس عمل الترب (مسمریزم) میں کمال رکھتے تھے۔‘‘

(ازالہ اوہام ص308، خزائن ج3ص 257)

مرزاقادیانی نے عمل الترب یعنی مسمریزم کو مکروہ وقابل نفرت کہا۔ پھر اس حوالہ میں کہا کہ مسیح ابن مریم اﷲتعالیٰ کے حکم سے اس عمل ومسمریزم میں کمال رکھتے تھے۔ تو کیا اﷲتعالیٰ قابل نفرت ومکروہ اعمال کرنے کا اپنے نبیوں کو حکم دیتے تھے؟ اور وہ نبی ان قابل نفرت ومکروہ اعمال میں کمال حاصل کر لیتے تھے؟

اگر نبی سچا تو پیش گوئیاں کیوں ٹلیں؟

سوال نمبر:102…  مرزاقادیانی نے لکھا: ’’ممکن نہیں کہ نبیوں کی پیش گوئیاں ٹل جائیں۔‘‘

(کشتی نوح ص5، خزائن ج19 ص5)

 نیزمرزاقادیانی نے لکھا: ’’عیسیٰعلیہ السلام کی تین پیش گوئیاں جھوٹی نکلیں۔‘‘                              (اعجاز احمدی ص14، خزائن ج19ص121)

            قادیانی بتائیں؟ کہ خود مرزاقادیانی کو اعتراف ہے کہ نبیوں کی پیش گوئیاں ناممکن ہے کہ ٹل جائیں۔ پھر کہتا ہے کہ مسیحعلیہ السلام کی تین پیش گوئیاں غلط نکلیں؟۔ کیا اس کا یہ معنی نہیں کہ مرزاقادیانی کے نزدیک سیدنا مسیحعلیہ السلام اﷲتعالیٰ کے سچے نبی نہ تھے۔ ورنہ ان کی پیش گوئیاں کیوں جھوٹی نکلتیں؟ (معاذ اﷲ)