Language:

(کادیانی ڈکشنری(حصہ اوّل

(١)
تاویلات کے گورکھ دھندے کا دوسرا نام ”قادیانیت” ہے۔ مرزا قادیانی، اس کے جانشین اور قادیانی مربیان بلاشبہ تاویل کے ہنر میں باکمال بازی گر ہیں۔اس تناظر میں قادیانی ڈکشنری کے چند نمونے ملاحظہ فرمائیے:۔
(1) اعتراف: مرزاقادیانی لکھتا ہے”ایک نئے معنی اپنی طرف سے گھڑ لینا بھی تو الحاد اور تحریف ہے۔ خدا تعالیٰ مسلمانوں کو اس سے بچائے۔”
(ازالہ اوہام صفحہ 745 مندرجہ روحانی خزائن، جلد 3 صفحہ 501، از مرزا قادیانی)
کدعہ سے مراد قادیان
(2) ”اب دیکھو یہ تین سو تیرہ مخلص جو اس کتاب میں درج ہیں، یہ اسی پیشگوئی کا مصداق ہے جو احادیث رسول اللہۖ میں پائی جاتی ہے۔ پیشگوئی میں کدعہ کا لفظ بھی ہے جو صریح قادیان کے نام کو بتلا رہا ہے پس تمام مضمون اس حدیث کا یہ ہے کہ وہ مہدی موعود قادیان میں پیدا ہوگا اور اس کے پاس ایک کتاب چھپی ہوئی ہوگی جس میں تین سو تیرہ اس کے دوستوں کے نام درج ہوں گے۔” (انجامِ آتھم صفحہ 45 مندرجہ روحانی خزائن جلد 11صفحہ 329 از مرزا قادیانی)
اس ضمن میں مولانا محمد رفیق دلاوری لکھتے ہیں:”کرعہ والی روایت ایک جھوٹے راوی عبدالوہاب بن ضحاک کا من گھڑت افسانہ ہے۔۔۔۔ دنیا میں تقدس کے جتنے جھوٹے دکاندار گزرے ہیں انھوں نے موضوع اور مجروح روایات کی آڑ لے کر خلق خدا کو گمراہ کیا ہے لیکن قادیاں کے ”مسیحِ موعود” میں تو یہ کمال تھا کہ لغو روایات سے مطلب براری تو ایک طرف رہی، موضوع یا ضعیف روایتوں میں بھی حسب دلخواہ تصرف کر کے ان کو اپنے سانچے میں ڈھال لیتے تھے، چنانچہ مندرجہ ذیل تحریروں سے آپ کو معلوم ہوگا کہ انھوں نے کرعہ کو کدعہ میں تبدیل کر کے کس طرح مطلب براری کی نامراد کوشش کی۔ لکھتے ہیں:
q ”ایسا ہی احادیث میں یہ بھی بیان فرمایا گیا ہے کہ وہ مہدی موعود ایسے قصبہ کا رہنے والا ہوگا جس کا نام کدعہ یا کدیہ ہوگا۔ اب ہر ایک دانا سمجھ سکتا ہے کہ یہ لفظ کدعہ دراصل قادیاں کے لفظ کا مخفف ہے۔” (کتاب البریہ، صفحہ 243 مندرجہ روحانی خزائن، جلد 13 صفحہ 260، 261 از مرزا قادیانی)
q ”میری نسبت قرآن کریم نے اس قدر پورے پورے قرائن اور علامات کے ساتھ ذکر کیا ہے کہ ایک طور سے میرا نام بتلا دیا ہے اور حدیثوں میں کدعہ کے لفظ سے میرے گائوں کا نام موجود ہے۔” (تذکرة الشہادتین، صفحہ 39 مندرجہ روحانی خزائن جلد 20 صفحہ 40 از مرزا قادیانی)
q جبکہ ایک اور جگہ پر لکھتے ہیں:”اور میرے بزرگوں کے پرانے کاغذات سے جو اب تک محفوظ ہیں، معلوم ہوتا ہے کہ وہ اس ملک میں سمرقند سے آئے تھے۔۔۔۔ اس قصبہ کی جگہ میں جو اس وقت ایک جنگل پڑا ہوا تھا جو لاہور سے ٹخمیناً بفاصلہ پچاس کوس بگوشۂ شمال مشرق واقع ہے، فروکش ہوگئے جس کو انہوں نے آباد کرکے اس کا نام اسلام پور رکھا۔ جو پیچھے سے اسلام پور قاضی ماجھی کے نام سے مشہور ہوا اور رفتہ رفتہ اسلام پور کا لفظ لوگوں کو بھول گیا۔ اور قاضی ماجھی کی جگہ پر قاضی رہا اور پھر آخر قادی بنا اور پھر اس سے بگڑ کر قادیان بن گیا اور قاضی ماجھی کی وجہ تسمیہ یہ بیان کی گئی ہے کہ یہ علاقہ جس کا طولانی حصہ تقریباً ساٹھ کوس ہے، اُن دنوں میں سب کا سب ماجھہ کہلاتا تھا۔ غالباً اس وجہ سے اس کا نام ماجھہ تھا کہ اس ملک میں بھینسیں بکثرت ہوتی تھیں اور ماجھ زبان ہندی میں بھینس کو کہتے ہیں۔” (کتاب البریہ صفحہ 145، 146 مندرجہ روحانی خزائن جلد 13 صفحہ 163، 164 (حاشیہ) از مرزا قادیانی)
ادنیٰ الارض سے مراد قادیان
(3) ”خواب میں دیکھا کہ میرے پاس مرزا غلام قادر میرے بھائی کھڑے ہیں اور میں یہ آیت قرآن شریف کی پڑھتا ہوں غُلِبَتِ الرُّوْمُ فِیْ اَدْنَی الْاَرْضِ وَھُمْ مِّنْ بَعْدِ غَلَبِھِمْ سَیَغْلِبُوْنَ اور کہتا ہوں کہ اَدْنَی الْاَرْضِ سے قادیان مراد ہے اور میں کہتا ہوں کہ قرآن شریف میں قادیان کا نام درج ہے۔”
(تذکرہ مجموعہ وحی و الہامات صفحہ 649 طبع چہارم از مرزا قادیانی)
دمشق سے مراد قادیان
(4) ”صحیح مسلم میں یہ جو لکھا ہے کہ حضرت مسیح دمشق کے منارہ سفید شرقی کے پاس اتریں گے… دمشق کے لفظ کی تعبیر میں میرے پر منجانب اللہ یہ ظاہر کیا گیا ہے کہ اس جگہ ایسے قصبہ کا نام دمشق رکھا گیا ہے، جس میں ایسے لوگ رہتے ہیں جو یزیدی الطبع اور یزید پلید کی عادات اور خیالات کے پیرو ہیں… مجھ پر یہ ظاہر کیا گیا ہے کہ دمشق کے لفظ سے دراصل وہ مقام مراد ہے، جس میں یہ دمشق والی مشہور خاصیت پائی جاتی ہے۔” (تذکرہ مجموعہ وحی و الہامات صفحہ 141 طبع چہارم از مرزا قادیانی)
”قرآن مجید قادیان کے قریب نازل ہوا”
(5) ”انا انزلناہ قریبًا من القادیان” اس کی تفسیر یہ ہے کہ انا انزلناo قریبًا من دمشق بطرف شرقی عند المنارة البیضاء کیونکہ اس عاجز کی سکونتی جگہ قادیان کے شرقی کنارہ پر ہے۔” (تذکرہ مجموعہ وحی و الہامات صفحہ 59 طبع چہارم از مرزا قادیانی)
یروشلم سے مراد قادیان
(6) ”ذکریا 14 باب میں مذکور ہے کہ آخری زمانہ میں مسیح موعود کے عہد میں سخت طاعون پڑے گی۔ اس زمانہ میں تمام فرقے دنیا کے متفق ہوں گے کہ یروشلم کو تباہ کردیں۔ تب انہی دنوں میں طاعون پھوٹے گی اور اسی دن یوں ہوگا کہ جیتا پانی یروشلم سے جاری ہوگا یعنی خدا کا مسیح ظاہر ہوجائے گا اور اس جگہ یروشلم سے مراد بیت المقدس نہیں ہے بلکہ وہ مقام ہے جس سے دین کے زندہ کرنے کے لیے الٰہی تعلیم کا چشمہ جوش مارے گا اور وہ قادیان ہے۔ جو خدا تعالیٰ کی نظر میں دارالامان ہے۔ خدا تعالیٰ نے جیسا کہ اس امت کے خاتم الخلفا کا نام مسیح رکھا ایسا ہی اس کے خروج کی جگہ کا نام یروشلم رکھ دیا اور اُس کے مخالفوں کا نام یہود رکھ دیا۔”(نزول المسیح صفحہ 44 روحانی خزائن جلد 18 صفحہ 420 از مرزا قادیانی)
مقام لُد سے مراد لدھیانہ
(7) ”اوّل بلدةٍ بایعنی الناس فیھا اسمھا لدھیانہ۔ وھی اوّل ارضٍ قامت الاشرار فیھا للاھانة۔ فلما کانت بیعة المخلصین۔ حربة لقتل الدجال اللعین۔ باشاعة الحق المبین۔ اشیر فی الحدیث ان المسیح یقتل الدجال علٰی باب اللد بالضربة الواحدة فاللد ملخص من لفظہ لدھیانہ کما لا یخفی علی ذوی الفطنة۔” (الہدی صفحہ 92 مندرجہ روحانی خزائن جلد 18 صفحہ 341 از مرزا قادیانی)
(ترجمہ): ”سب سے پہلے میرے ساتھ لودھانہ میں بیعت ہوئی تھی جو دجال کے قتل کے لیے ایک حربہ (ہتھیار) تھی۔ اسی لیے حدیث میں آیا ہے کہ مسیح موعود دجال کو باب لد میں قتل کرے گا۔ پس لد دراصل مختصر ہے لدھیانہ سے۔”
مرزا قادیانی نے ایک اور جگہ پر لکھا:
(8) ”لُدّ ان لوگوں کو کہتے ہیں جو بے جا جھگڑنے والے ہوں۔” (ازالہ اوہام صفحہ 730 مندرجہ روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 492 از مرزا قادیانی)
حالانکہ احادیث مبارکہ میں آتا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام دجال کو مقام لُد پر قتل کریں گے۔ لُد آج کل اسرائیل کا ائیربیس ہے۔
مسجدِ اقصیٰ سے مراد قادیان کی مسجد
(9) ”مسجد اقصیٰ سے مراد مسیح موعود کی مسجد ہے جو قادیان میں واقع ہے۔ جس کی نسبت براہین احمدیہ میں خدا کا کلام یہ ہے۔ مبارک و مبارک وکل امر مبارک یجعل فیہ۔ اور یہ مبارک کا لفظ جو بصیغہ مفعول اور فاعل واقع ہوا، قرآن شریف کی آیت بارکنا حولہ کے مطابق ہے۔ پس کچھ شک نہیں جو قرآن شریف میں قادیان کا ذکر ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔ سبحان الذی اسریٰ بعبدہ لیلا من المسجد الحرام الی المسجد الاقصیٰ الذی بارکنا حولہ۔ ”
(خطبہ الہامیہ صفحہ 21 مندرجہ روحانی خزائن جلد 16 صفحہ 21 از مرزا قادیانی)
جہنم سے مُراد طاعون
(10) ”یاد رہے کہ میرے تمام الہامات میں جہنم سے مُراد طاعون ہے۔” (حقیقة الوحی صفحہ 145 مندرجہ روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 583 از مرزا قادیانی)
محدث سے مراد نبوت
(11) ”اے نادانو! میری مراد نبوت سے یہ نہیں کہ میں نعوذ باللہ آنحضرتۖ کے مقابل پر کھڑا ہو کر نبوت کا دعویٰ کرتا ہوں، یا کوئی نئی شریعت لایا ہوں۔ صرف مراد میری نبوت سے کثرتِ مکالمت و مخاطبت الٰہیہ ہے جو آنحضرتۖ کی اتباع سے حاصل ہے۔ سو مکالمہ اور مخاطبہ کے آپ لوگ بھی قائل ہیں۔ پس یہ صرف لفظی نزاع ہوئی۔ یعنی آپ لوگ جس امر کا نام مکالمہ و مخاطبہ رکھتے ہیں میں اس کی کثرت کا نام بحکم الٰہی نبوت رکھتا ہوں۔ ولکل ان یصطلح اور میں اس خدا کی قسم کھا کر کہتا ہوں جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ اس نے مجھے بھیجا ہے اور اسی نے میرا نام نبی رکھا ہے اور اسی نے مجھے مسیح موعود کے نام سے پکارا ہے۔”
(حقیقتہ الوحی تتمہ صفحہ 68، مندرجہ روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 503)
پس آپ کے دعویٰ میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی اور نہ ہی آپ کا کوئی الہام یا آپ کی کوئی تحریر منسوخ ہوئی، بلکہ نبوت کی مسلمانوں میں رائج تعریف کے پیش نظر 1901ء سے پہلے آپ نبی کے لفظ کو ظاہر سے پھیر کر بمعنی محدث لیتے تھے لیکن 1901ء کے بعد اللہ تعالیٰ نے آپ پر جو نبوت کی حقیقت کا انکشاف کیا، اسی پہلی چیز کا نام بحکم الٰہی نبوت رکھا، اور اس نئی تعریف کے ماتحت اپنے آپ کو نبی قرار دیا۔” (روحانی خزائن جلد 18 صفحہ 9 دیباچہ از جلال الدین شمس قادیانی)

مرزا قادیانی کے الحاد کے یہ چند نمونے ہیں کیونکہ بقول مرزا قادیانی”ایک نئے معنی اپنی طرف سے گھڑ لینا بھی تو الحاد اور تحریف ہے”۔ اگر قادیانی جماعت کی عوام اپنی آخرت کو مد نظر رکھتے ہوئے صرف ایک دفعہ یہ مسمم ارادہ کرلے کہ حق اور سچ تک پہنچنا ہے اور ان حوالہ جات کی خود چھان پھٹک کرے تو ممکن ہے کہ ان کو یہ بات سمجھ آجائے کہ مرزا قادیانی ایک دغا باز اور پرلے درجے کا مکار و عیار انسان تھا اور اس سے وابسطہ رہنا آخرت کا خسارہ ہے ۔ اللہ سے دعا ہے کہ دھوکہ میں آئے ہوئے ان انسانوں کو راہ ہدایت مل جائے ۔ آمین