Language:

شرمناک کادیانی تحریریں

ارشاد خداوندی ہے:
q ولا تقربوا الفواحش ماظھر منھا وما بطن۔ (سورة الانعام:152)”اور بے حیائیوں کے پاس بھی نہ جائو، چاہے ان میں سے پوشیدہ ہوں یا ظاہر۔”
قرآن حکیم نے فحاشی کے ارتکاب سے بڑی شدت کے ساتھ روکا ہے۔ مذکورہ بالا حکم کے باوجود جو لوگ بے حیائی کی طرف راغب رہتے ہیں اور افواہوں یا دیگر حرکات کے ذریعے برائی کو فروغ دینے میں سرگرم عمل رہتے ہیں، انھیں سرزنش کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
q ان الذین یحبون ان تشیع الفاحشة فی الذین آمنوالھم عذاب الیم فی الدنیا والآخرة۔ (النور:19)
بے شک جو لوگ (مسلمانوں میں) بے حیائی کا چرچا کرنے کو عزیز رکھتے ہیں، ان کے لیے دنیا اور آخرت میں دردناک عذاب ہے۔
q دینھی عن الفحشاء والمنکر (النمل:130) اور اللہ تعالیٰ فحش اور منکر باتوں سے روکتا ہے۔
فحاشی کو ناپسند کرتے ہوئے رسول اللہ صلی اﷲ علیہ وسلم نے ایک عمدہ معیار مقرر فرمایا:
q عن انس قال قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ماکان الفحش فی شئی الاشانہ وما کان الحیاء فی شئی الازانہ۔ (مشکوٰة المصابیح)
”حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہصلی اﷲ علیہ وسلمنے ارشاد فرمایا کہ جس چیز میں فحاشی ہو، وہ اسے عیب دار بنا دیتی ہے اور جس چیز میں حیا ہو، وہ اسے زینت بخشتی ہے۔” اس حدیث سے یہ حقیقت بھی عیاں ہوتی ہے کہ فحاشی کی ضد حیا ہے اور حیا ایمان کا ایک اساسی حصہ ہے اور انسانوں کو جنت کی طرف لے جاتا ہے۔
بابو تاج محمد ، مرزا قادیانی کی ”خوش اخلاقی ” کے بارے میں لکھتے ہیں :
”مرزا غلام احمد قادیانی کی تصانیف میں دو قسم کی بد زبانی پائی جاتی ہے۔ پہلی قسم انفرادی حیثیت رکھتی ہے او ر دوسری اجتماعی۔ اگر ایک طرف مرزا یہ لکھتا ہے: ”گالیاں دینا سفلوں او ر کمینوں کا کام ہے ” (ست بچن صفحہ 21 مندرجہ روحانی خزائن جلد 10 صفحہ 133) تو دوسری طرف تحریر کرتا ہے: کہ ”اگر تو نرمی کرے گا تو میں بھی نرمی کروں گا۔ اگر تو گالی دے گا تو میں بھی گالی دوں گا” (حجة اللہ صفحہ 93) اگر ایک طرف یہ لکھا ہوا دیکھو گے کہ ”ہر ایک سختی کو برداشت کرو۔ ہر ایک گالی کا نرمی سے جواب دو ”، تو دوسری جانب یہ تحریر بھی ملے گی کہ ”اے گولڑہ کی سر زمین تجھ پر لعنت تو ملعون کے سبب معلون ہو گئی۔ ” (اعجاز احمدی صفحہ 75 مندرجہ روحانی خزائن جلد 19 صفحہ 188)

ایک طرف تو مرزاقایانی کہتا ہے
(1) ”مومنوں کو چاہیے کہ اشاعت فحش سے پرہیز کریں۔”                                                           (ملفوظات جلد 6 صفحہ 123 از مرزا قادیانی)
اور دوسری طرف
نماز میں خشوع ایسا ہے جیسے نطفہ اندام نہانی میں
(2) ”یاد رکھنا چاہیے کہ نماز اور یاد الہیٰ میں جو کبھی انسان کو حالت خشوع میسر آتی ہے اور وجد اور ذوق پیدا ہو جاتا ہے یا لذت محسوس ہوتی ہے۔ یہ اس بات کی دلیل نہیں ہے کہ اس انسان کو رحیم خدا سے حقیقی تعلق ہے جیسا کہ اگر نطفہ اندام نہانی کے اندر داخل ہو جائے اور لذت بھی محسوس ہو تو اس سے یہ نہیں سمجھا جاتا کہ اس نطفہ کو رحم سے تعلق ہو گیا ہے بلکہ تعلق کے لیے علیحدہ آثار اور علامات ہیں۔ پس یاد الہیٰ میں ذوق شوق جس کو دوسرے لفظوں میں حالت خشوع کہتے ہیں نطفہ کی اس حالت سے مشابہ ہے جب و ہ ایک صورت انزال پکڑ کر اندام نہانی کے اندر گرجاتا ہے۔ ”                                 (ضمیمہ براہین احمدیہ حصہ پنجم صفحہ 192 مندرجہ روحانی خزائن جلد 21صفحہ 192از مرزا قادیانی)
کمال خشوع میں آنسو نکلنا ایسے ہے جیسے نطفے کا اچھل کر نکلنا
(03)اور جیسے بے اختیار نطفہ اچھل کر صورت انزال اختیار کر تا ہے، یہی صورت کمال خشوع کے وقت رونے کی ہوتی ہے کہ رونا آنکھوں سے اچھلتا ہے۔ ”                                        (ضمیمہ براہین احمد یہ حصہ پنجم صفحہ 196مندرجہ روحانی خزائن جلد 21صفحہ 196از مرزا قادیانی)
پیٹ سے چوہا ؟
(04) ”اب عبدالحق کو ضرور پوچھنا چاہیے کہ اس کا وہ مباہلہ کی برکت کا لڑکا کہاں گیا؟ کیا اندر ہی اندر پیٹ میں تحلیل پا گیا یا پھر رجعت قہقری کرکے نطفہ بن گیا۔ ۔۔۔۔۔۔اور اب تک اس کی عورت کے پیٹ میں سے ایک چوہا بھی پیدا نہ ہوا۔”

(انجام آتھم صفحہ 311، 317 روحانی خزائن جلد 11صفحہ 311، 317 از مرزا قادیانی)

رحم پر مُہر
(05) ”خدا تعالیٰ نے اس (عبدالحق غزنوی) کی بیوی کے رحم پر مُہر لگا دی ”

(تتمہ حقیقتہ الوحی صفحہ 444مندرجہ روحانی خزائن جلد 22صفحہ 444ازمرزا قادیانی)

عورت کی کارروائی
(06) ”مرداور کئی وجوہات او ر موجبات سے ایک سے زیادہ بیوی کرنے کے لیے مجبور ہوتا ہے۔ مثلاً اگر مرد کی ایک بیوی تغیر عمر یا کسی بیماری کی وجہ سے بد شکل ہوجائے تو مرد کی قوت فاعلی جس پر سارا مدار عورت کی کارروائی کا ہے، بیکار اور معطل ہو جاتی ہے۔ لیکن اگر مرد بدشکل ہو تو عورت کا کچھ بھی حرج نہیں کیونکہ کارروائی کی کل مرد کو دے دی گئی ہے اور عورت کا تسکین کرنا مرد کے ہاتھ میں ہے۔ ہاں اگر مرد اپنی قوت مردمی میں قصور یا عجز رکھتا ہے تو قرآنی حکم کی رُو سے عورت اس سے طلاق لے سکتی ہے اور اگر پوری پوری تسلی کرنے پر قادر ہو تو عورت یہ عذر نہیں کر سکتی کہ دوسری بیوی کیوں کی ہے۔ کیونکہ مرد کی ہر روز ہ حاجتوں کی عورت ذمہ دار اور کاربرار نہیں ہو سکتی۔ اور اس سے مرد کا استحقاق دوسری بیوی کرنے کے لیے قائم رہتا ہے۔ ”

(آئینہ کمالات اسلام صفحہ 282مندرجہ روحانی خزائن جلد 5صفحہ 282 از مرزا قادیانی)

قابل افسوس بات یہ ہے کہ جس کتاب میں مرزا قادیانی نے ”عورت سے کارروائی” کا فلسفہ پیش کیا، اس کا نام ”آئینہ کمالات اسلام” رکھا ہے۔
ان تمام فحش باتوں کے بعد بھی مرزا قادیانی کا کہنا ہے
میں وہی کہتا ہوں جو خدا تعالیٰ میرے دل میں ڈالتا ہے
(07) ”میں اپنے نفس سے کچھ نہیں کہتا بلکہ وہی کہتا ہوں جو خدا تعالیٰ میرے دل میں ڈالتا ہے۔”

(تذکرہ الشہادتین صفحہ 79 روحانی خزائن جلد 20 صفحہ 79 از مرزا قادیانی)

مرزا قادیانی کی اپنی جماعت کو نصیحت
(08) ”مولوی شیر علی صاحب نے مجھ سے بیان کیا کہ حضرت صاحب فرمایا کرتے تھے کہ ہماری جماعت کے آدمیوں کو چاہیے کہ کم از کم تین دفعہ ہماری کتابوں کا مطالعہ کریں اور فرماتے تھے کہ جو ہماری کتب کا مطالعہ نہیں کرتا، اس کے ایمان کے متعلق مجھے شبہ ہے۔ ”

(سیرت المہدی جلد دوم صفحہ 78از مرزا بشیر احمد ایم اے ابن مرزا قادیانی)


چند مثالیں مرزا قادیانی کے ماننے والوں کی تحریروں سے
عضو تناسل کاٹ دیتا …
(09) ”حضرت مسیح موعود کے قریباً ہم عمر مولوی محمد حسین صاحب بٹالوی بھی تھے۔ ان کے والد کا جس وقت نکاح ہوا، اگر ان کو حضرت اقدس مسیح موعود (مرزا قادیانی)کی حیثیت معلوم ہوتی اور وہ جانتے کہ میرا ہونے والا بیٹا محمد رسول اللہصلی اﷲ علیہ وسلم کے ظل اور بروز کے مقابلہ میںوہی کام کرے گا جو آنحضرتصلی اﷲ علیہ وسلم کے مقابلہ میں ابو جہل نے کیا تھا تو وہ اپنے آلہ تناسل کو کاٹ دیتا اور اپنی بیوی کے پاس نہ جاتا۔”                                               (مرزا بشیر الدین محمود کا خطبہ نکاح۔ روزنامہ الفضل قادیان مورخہ 2نومبر 1922ء جلد 10شمارہ 35)
جہاں سے نکلے تھے …
(10) ”جھوٹے آدمی کی یہ نشانی ہے کہ جاہلوں کے رو برو تو بہت گزاف مارتے ہیں مگر جب کوئی دامن پکڑ کر پوچھے کہ ذرا ثبوت دے کر جائو تو جہاں سے نکلے تھے، وہیں داخل ہو جاتے ہیں۔ ”

(حیات احمد، حضرت مسیح موعود کے سوانح حیات جلد دوم نمبر اول صفحہ 25از یعقوب علی عرفانی ایڈیٹر الحکم قادیان)

بے غسل…؟
(11) ”اس شخص نے کہا کہ کیا ہم یہودی ہیں۔ میں نے کہا تم اپنے گریبان میں منہ ڈال کر دیکھو کہ تمھارے قول و فعل کس سے ملتے جلتے ہیں۔ اس بات پر وہ شخص سخت غضبناک ہو کر کہنے لگا۔ دیکھو جی مرزا رات کو لگائی سے بد کاری کرتا ہے اور صبح کو بے غسل لوڑا بھرا ہوا ہوتا ہے اور کہہ دیتا ہے کہ مجھے یہ الہام ہوا اور وہ الہام ہوا، میں مہدی ہوں ،مسیح ہوں۔
مجھ جیسا انسان غیرت مند کب روا رکھ سکتا تھا کہ حضرت اقدس مرزاقادیانی (فداہ جانی و روحی و نفسی و امی و ابی )کی نسبت ایسا گندہ جملہ سن سکے۔ ۔۔۔۔”                                                                                                       (تذکرہ المہدی صفحہ 157از پیر سراج الحق نعمانی قادیانی)
مرزا قادیانی کا کہنا ہے کہ :
(12) ”پلید دل سے پلید باتیں نکلتی ہیں اور پاک دل سے پاک باتیں۔ انسان اپنی باتوں سے ایسا ہی پہچانا جاتا ہے جیسا کہ درخت اپنے پھلوں سے۔”
(تحفہ غزنویہ صفحہ 11 مندرجہ روحانی خزائن جلد 15 صفحہ 541 از مرزا قادیانی)
(13) ”انسان کے الفاظ ہمیشہ اس کے خیالات کے تابع ہوتے ہیں۔”                            (روحانی خزائن جلد اوّل صفحہ 393 (حاشیہ) از مرزا قادیانی)
مرزا قادیانی کے اپنے بنائے ہوئے ان اصولوں پر مرزا قاد یانی اور اس کی جماعت کو پرکھیں تو پتہ چلتا ہے کہ مرزا قادیانی اوراس کی جماعت کے افراد کا دل کیسا ہے اور وہ کن خیالات کے تابع ہیں ۔