Language:

کادیانیت دانشوروں کی نظر میں حصہ دوم

فتنہ قادیانیت کے بارے میں دانشوروں کے ایمان افروز مشاہدات و تاثرات اور انکشافات درج کئے جاتے ہیں۔
ریٹائرڈ میجر محمد افضل خاں:” جب تک اللہ اور رسول ۖ کے نام پر بنائے گئے ملک میں جھوٹے نبی کا مرکز ”ربوہ” موجود ہے تو اس شجر خبیثہ کے ہوتے ہوئے پاکستان میں اسلام کے شجر پاکیزہ کی آبیاری نہیں ہوسکتی۔ قادیانیوں کے خلاف جیتی ہوئی بازی ایک سازش کے تحت ہم ہار گئے کہ قادیانیوں کو کافر ، مرتد اور زندیق قرار دینے کی بجائے ہم نے ان کو صرف غیر مسلم اقلیت قرار دیا۔ قادیانی ایک گروہ اور ایک فرقہ بن کر ربوہ کے اپنے مرکز میں اسلام کے خلاف سازش میں مصروف ہیں۔ قادیانیت کوئی مذہب نہیں بلکہ یہ اسلام کے خلاف ایک بڑی سازش ہے”۔
میاں عبدالرشید مرحوم (کالم نگار ”نور بصیرت” روزنامہ نوائے وقت)دین مکمل ہو چکا ہم پر اللہ تعالیٰ کی نعمت کااتمام ہو چکا۔ اللہ تعالیٰ کی آخری کتاب قرآن پاک کی قیامت تک کے لئے حفاظت کا وعدہ کیا جاچکا۔ حضورۖ کی سیرت طیبہ کا ہرگوشہ ضبط تحریر میں آچکا۔ آپۖ کا قائم کردہ آئیڈیل معاشرہ جو ایک لاکھ چوبیس یا چوالیس ہزار صحابہ کرام پر مشتمل تھا، کے پورے حالات محفوظ ہو چکے۔ انسان کی انفرادی اور اجتماعی فلاح و بہبود کا ہر پہلو اس عظیم ترین لائحہ عمل ، شریعت محمدیۖ میں سمویا جا چکا۔ اب کسی نبی کے کے آنے کیلئے کیا گنجائش باقی ہے۔ نہ آپۖ جیسی کوئی شخصیت پیدا ہوسکتی ہے، نہ قرآن پاک کے بعد کسی آسمانی کتاب کی گنجائش رہ جاتی ہے نہ شریعت محمدیۖ سے بہتر کسی اور لائحہ عمل کا تصور کیا جاسکتا ہے؟ قرآن پاک میں حضور ۖ کو خاتم النبیین فرمایا گیا۔ حضورۖ کا اپنا ارشاد ہے کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں اور ہو بھی کیسے سکتا ہے؟ ہے کسی کی مجال کہ وہ حضورۖ کے مقام کی عظمت کی سرحدوں کو بھی چھو سکے؟ نبوت کے جھوٹے دعویدار کئی ہوئے اور کئی ہوں گے مگر ان کی زندگی کا اسلوب ہی ان کے جھوٹ کا کافی ثبوت ہے۔ جو لوگ عام شریف آدمی کے معیار پر بھی پورے نہیں اترتے، وہ نبی کیسے ہوسکتے ہیں؟ جن کا الہام حاکم کی گھرکی سے بدل جاتا ہے، وہ کیسے اس قوی العزیز رب العزت کے پیغامبر ہوسکتے ہیں؟ جس کے نبی کی بات بدلتی نہیں۔ جس کے انبیاء ، نہ کسی کی قوت سے خائف ہوتے ہیں، نہ کسی کے لالچ میں آتے ہیں۔
اب تو نبیوں کے نقال ہی آسکتے ہیں اور اس قسم کے کام کرسکتے ہیں جیسے حضرت صدیق اکبر کے دور کے جھوٹے نبیوں نے کئے تھے…نماز موقوف کردیں یا روزوں کی چھٹی دے دیں۔ یا حج موقوف کردیں یا جہاد ختم کردیں۔ چونکہ شریعت محمدیۖ میں کسی اضافہ کی گنجائش نہیں، اس لئے جھوٹے نبی اس کی تخریب کے درپے رہتے ہیں۔ کمزور ہوں تو منافقت سے کام لیتے ہیں۔ طاقتور ہو جائیں تو ظلم و ستم ڈھاتے ہیں۔ اگر احمدیوں کو پورا یقین ہو جائے کہ مرزا غلام احمد قادیانی کا دعویٰ نبوت درست نہیں تھا تو وہ یقینا اس راہ کو چھوڑ جائیں گے۔ آخر گمراہ ہونا کوئی خوبی نہیں اس سے نہ دنیا سنورتی ہے اور نہ آخرت۔ کون چاہتا ہے کہ گمراہ ہو کریہاں کروڑوں مسلمانوں کے عتاب کا شکار بنے اور وہاں خدائی عذاب کا”۔
پروفیسر محمود احمد غازی صاحب:
”جن لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کا اقرار کرنے کے باوجود مسیلمہ کذاب کے دعوی کو صحیح مانا، ان کو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے بالا جماع مرتد اور ملت اسلامیہ کا غدار قرار دیا۔ یہی وجہ ہے کہ آج ساری ملت اسلامیہ اس امر پر متفق ہے کہ قادیانی اپنے اس منافقانہ دعویٰ کے باوجود کہ وہ نبوت محمدی پر ایمان رکھتے ہیں ، بالاتفاق اور بالا جماع اسلام سے خارج ہیں”۔
فتنہ قادیانیت کے بارے میں دانشوروں کے ایمان افروز مشاہدات و تاثرات اور انکشافات درج کئے جاتے ہیں۔
ڈاکٹر وحید عشرت:
”قادیانیت امت مسلمہ کے سینے کا کینسر ہے۔ یہودیت کے مرکز اسرائیل میں ان کے سنٹر کے قیام اور ہندوئوں سے ان کے گٹھ جوڑ کا علم رکھنے کے بعد کوئی اندھا ہی ہوگا جو یہ نہ جان سکے کہ اس تنظیم کے عزائم کیا ہیں؟
قادیانیت اسلام کے دشمن قوتوں کی شطرنج کا مہرہ بن کر اسلام کی بنیادی عقائد ختم نبوت، جہاد اور وحدت امت کارقیب بن گیا۔ ختم نبوت کا پردہ اس نے اپنی کذابت سے چاک کیا ، جہاد کو موقوف قرار دیا۔ اسلامی عقائد کی تلبیس کی اور امت میں نفاق کا بیج بو کر ایک نئی امت کھڑی کردی اور خوش عقیدہ مسلمان اور ضعیف الاعتقاد لوگوں کو گمراہ کیا۔ ان کے علاوہ دین و ایمان کا سرقہ کیا۔ آج یہ سرطان، کینسر اور ناسور پوری دنیا میں ملت اسلامیہ کی رسوائی کا باعث ہے۔ اپنے لباس ، اپنی صورتوں، اپنے اطوار سے یہ اسلام کا دم بھرتا ہے مگر اپنی روح میں یہ قرآن اور اسلام کی تعلیمات کو جھٹلانے والا ہے اور جہاں جہاں قادیانی ہیں وہ استعماریت کے اغراض و مقاصد کے لئے کام کررہے ہیں۔ مسلمانوں کے غدار اور مرتد ہیں۔ان کے قرآن، اورا سلام سے ارتداد کی وجہ سے ہی اقبال نے انہیں مسلمانوں نے الگ اقلیت قرار دینے کا مطالبہ کیا تھا۔ لہٰذا ان قادیانیوں سے تعاون، ان کے افکار کی تشہیر و اشاعت اور ممتاز مسلمان زعما سے ان کی اٹھکیلیوں میں کسی کو معاونت نہ کرنی چاہئے”۔
پروفیسر یوسف سلیم چشتی:
”ایک مسلمان ختم نبوت کے عقیدہ پر اس قدر زورکیوں دیتا ہے؟ سبب یہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ سلم کے بعد نبوت کو جاری تسلیم کرنے سے وحدت اسلامی پارہ پارہ ہوجاتی ہو۔ مخبر صادق علیہ الصلوة والسلام نے پیشنگوئی فرمادی تھی کہ میرے بعد میری امت میں تیس نبی جھوٹے پیدا ہوں گے لیکن وہ سب کے سب اپنے دعویٰ میں کاذب ہوں گے کیونکہ میں خاتم النبیین ہوں، میرے بعد کوئی نبی پیدا نہیں ہوگا۔ چنانچہ اس پیش گوئی کے مطابق آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد مختلف ممالک اور مختلف زمانوں میں لوگوں نے نبوت کا دعویٰ کیا۔ مسیلمہ کذاب ، اسود عنسی، سجاع بنت حارث، مختار ثقفی، میمون قداح، طلحہ بن خویلد، ابن مقنع، سلیمان قرمطی، بابک خرمی اور عیسیٰ بن مہرو مشہور دجال اور کذاب گزرے ہیں۔ ان افراد نے عرب اور ایران میں کافی تباہی وبربادی پھیلائی اور ہزار ہا بندگان خدا کا خون بہایا۔تقریباً ایک ہزار سال تک اسلامی دنیا میں امن و امان رہا لیکن موجودہ صدی کے آغاز میں پنجاب کی سیر حاصل سرزمین سے ایک مدعی نبوت کا ظہورہوا۔ جس نے کمال بے باکی سے حضرت ختمی مرتبت صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کو پس پشت ڈال دیا اور مسلمانوں نے از سر نو فتنہ و فساد کا دروازہ کھول دیا۔
اگر چہ مرزا قادیانی نے بہت سی ارتقائی منازل طے کرنے کے بعدنبوت کا دعویٰ کیا لیکن ان منازل کی وجہ سے اس کے دعویٰ کی نوعیت میں کوئی فرق نہیں پڑتا۔ عالم دین، زاہد، مناظر، مجدد، مثیل مسیح، مہدی، امام الزماں، لغوی نبی، امتی نبی، عکسی نبی، مجازی نبی، ظلی نبی اور بروزی نبی کے مناصب طے کرنے کے بعد اس نے غیر تشریعی مگر مستقل نبی ہونے کا دعویٰ کر دیا اور جو شخص کسی زمانہ میں یہ کہا کرتا تھا کہ
1) خاتم الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد نبی کیسا؟ (انجم آتھم ص28)
2) یہ کیونکر ہوسکتاہے کہ نبی کریمۖ خاتم الانبیاء ہوں اور پھر کوئی دوسرا نبی آجائے۔ (ایام الصلح ص47)
اس شخص نے آگے چل کر یہ دعویٰ شروع کردیا۔
i) اگر چہ دنیا میں بہت سے نبی ہوئے ہیں، میں عرفان میں ان نبیوں میں سے کسی سے کم نہیں ہوں۔ (نزول المسیح، ص100)
ii) میری آمد کی وجہ سے ہر نبی زندہ ہوگیا، ہر رسول میری قمیض میں چھپا ہوا ہے۔ (نزول المسیح، ص100)
iii) مجھے اپنی وحی پر ایسا ہی ایمان ہے جیسا کہ توریت، انجیل اور قرآن کریم پر۔ (اربعین نمبر2ص25)
iv) سچا خدا وہی ہے جس نے قادیان میں اپنا رسول بھیجا۔(دافع البلاء ص11)
v) جو مجھے نہیں مانتا وہ خدا اور رسول کو بھی نہیں مانتا۔ (لیکچر سیالکوٹ حقیقت الوحی ص164)
vi) میں خدا کے حکم کے موافق نبی ہوں۔ (منقول از خط بنام اخبار عام23مئی 1908ئ)
vii) بغیر شریعت کے نبی ہوسکتا ہے”۔(تجلیات الہیہ ص24)