Language:

مرزا کادیانی کے سفید جھوٹ حصہ دوم

حضور خاتم النبیینﷺ کا ارشاد گرامی ہے: ’’منافق کی تین نشانیاں ہیں۔ (1) جب بات کرے تو جھوٹ بولے۔ (2) جب وعدہ کرے تو خلاف ورزی کرے۔ (3) جب معاہدہ کرے تو بدعہدی کرے۔‘‘

قادیان کا جھوٹا مدعی نبوت مرزا غلام احمد قادیانی کذابوں میں اپنا ثانی نہیں رکھتا تھا۔ قہر خدا کا کہ مرزا قادیانی انتہائی بے باکی سے خدا، رسول اور آسمانی کتابوں کے بارے میں بھی جھوٹ و غلط بیانی سے کام لیتا۔ پہلے جھوٹ نہ بولنے کے بارے میں اس کے ’’اقوال زریں‘‘دیکھتے ہیں اور بعدازاں اس کے ’’سفید جھوٹ‘‘ ملاحظہ کرتے ہیں:

(1)                ’’جب ایک بات میں کوئی جھوٹا ثابت ہو جائے تو پھر دوسری باتوں میں بھی اس پر اعتبار نہیں رہتا۔‘‘

(چشمۂ معرفت صفحہ 222 روحانی خزائن جلد 23 صفحہ 231 از مرزا قادیانی)

(2)                ’’جھوٹ کے مُردار کو کسی طرح نہ چھوڑنا، یہ کتوں کا طریق ہے نہ انسانوں کا۔‘‘

(انجام آتھم صفحہ 43 مندرجہ روحانی خزائن جلد 11 صفحہ 43 از مرزا قادیانی)

(3)                ’’جھوٹ بولنے سے بدتر دُنیا میں اور کوئی برا کام نہیں۔‘‘

(حقیقتہ الوحی صفحہ 27 مندرجہ روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 459 از مرزا قادیانی)

(4)        ’’ایسا آدمی جو ہر روز خدا پر جھوٹ بولتا ہے اور آپ ہی ایک بات تراشتا ہے اور پھر کہتا ہے کہ یہ خدا کی وحی ہے جو مجھ کو ہوئی ہے۔ ایسا بدذات انسان تو کتوں اور سؤروں اور بندروں سے بدتر ہوتا ہے۔ پھر کب ممکن ہے کہ خدا اس کی حمایت کرے۔‘‘

                                                        (براہین احمدیہ حصہ پنجم صفحہ 126 مندرجہ روحانی خزائن جلد 21 صفحہ 292 از مرزا قادیانی)

(5)        ’’جھوٹ بولنا مرتد ہونے سے کم نہیں۔‘‘

(تحفہ گولڑویہ ضمیمہ صفحہ 20 مندرجہ روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 56 از مرزا قادیانی)

(6)        ’’وہ کنجر جو ولد الزنا کہلاتے ہیں، وہ بھی جھوٹ بولتے ہوئے شرماتے ہیں۔‘‘

(شحنۂ حق صفحہ 60 مندرجہ روحانی خزائن جلد 2 صفحہ 386 از مرزا قادیانی)

(7)        ’’فضولیاں اور جھوٹ بولنا مُردار خواروں کا کام ہے۔‘‘                      (مجموعہ اشتہارات جلد دوم صفحہ 88 طبع جدید از مرزا قادیانی)

(8)        ’’جھوٹ بولنا اور گوہ کھانا ایک برابر ہے۔‘‘        (حقیقتہ الوحی صفحہ 206 مندرجہ روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 215 از مرزا قادیانی)

قارئین کرام: آئیے! مرزا قادیانی کے ان ’’فرمودات عالیہ‘‘ کی روشنی میں دیکھتے ہیں کہ جھوٹ بولنے پر خود اس کا شمار کن لوگوں میں ہوتا ہے۔

لو آپ اپنے دام میں صیاد آ گیا

انبیا گذشتہ کے کشوف:

(9)        ’’انبیا گذشتہ کے کشوف نے اس بات پر قطعی مہر لگا دی کہ وہ چودھویں صدی کے سر پر پیدا ہوگا اور نیز یہ کہ پنجاب میں ہوگا۔‘‘                                                                                                                  (اربعین نمبر 2 صفحہ 23 از مرزا قادیانی)

اولیائے گذشتہ کے کشوف:

(10)      ’’اولیاء گذشتہ کے کشوف نے اس بات پر قطعی مہر لگا دی کہ وہ چودھویں صدی کے سر پر پیدا ہوگا اور نیز یہ کہ پنجاب میں ہوگا۔‘‘                                                               (اربعین نمبر 2 صفحہ 29 مندرجہ روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 371 از مرزا قادیانی)

مرزا قادیانی کے دور میں جب یہ کتاب شائع ہوئی تو یہاں لفظ ’’انبیا‘‘ تھا۔ بعدازاں قادیانی قیادت نے انبیا کی جگہ لفظ ’’اولیائ‘‘ کر دیا۔ مزید براں یہ اولیائے کرام پر جھوٹ باندھا گیا ہے۔

چودھویں صدی کا مجدد:

(11)      ’’احادیثِ صحیحہ میں آیا تھا کہ وہ مسیح موعود صدی کے سر پر آئے گا، اور وہ چودھویں صدی کا مجدد ہوگا۔‘‘

(براہین احمدیہ حصہ پنجم (ضمیمہ) صفحہ 188 مندرجہ روحانی خزائن جلد 21 صفحہ 359 از مرزا قادیانی)

’’احادیث‘‘ عربی میں جمع کثرت کا وزن ہے اور جمع کثرت کم از کم دس سے شروع ہوتی ہے۔ لہٰذا مرزا قادیانی کے دعویٰ کے مطابق کم از کم دس احادیث ایسی ہونی چاہئیں۔ حالانکہ دس احادیث تو کجا احادیث کے پورے ذخیرہ میں ایک ضعیف سے ضعیف حدیث بھی ایسی نہیں پائی جاتی جس میں حضور اکرم ﷺ نے چودھویں صدی کا ذکر کیا ہو اور کہا ہو کہ اس کے سر پر مسیح موعود ظاہر ہوگا۔ مرزا قادیانی، حضور نبی رحمت ﷺ پر یہ افترا باندھ کر آپ ﷺ کے ارشاد کے مطابق اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا چکا ہے۔

حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی توہین:

(12)      ’’یہ بات بالکل غیر معقول ہے کہ آنحضرت ﷺ کے بعد کوئی ایسا نبی آنے والا ہے کہ جب لوگ نماز کے لیے مساجد کی طرف دوڑیں گے تو وہ کلیسیا کی طرف بھاگے گا۔ اور جب لوگ قرآن شریف پڑھیں گے تو وہ انجیل کھول بیٹھے گا اور جب لوگ عبادت کے وقت بیت اللہ کی طرف منہ کریں گے تو وہ بیت المقدس کی طرف متوجہ ہوگا اور شراب پئے گا اور سور کا گوشت کھائے گا اور اسلام کے حلال و حرام کی کچھ پرواہ نہیں رکھے گا۔‘‘                                              (حقیقت الوحی صفحہ 31 مندرجہ روحانی خزائن، جلد 22 صفحہ 31 از مرزا قادیانی)

مسیلمہ پنجاب کی اسلامی مقدس شخصیات کے خلاف دریدہ دہنی اور بدلگامی سے ہر مسلمان کا رواں رواں کانپ اٹھتا ہے۔ کاش حکومت ایسی فضول کتابیں ضبط کرلیتی جس سے مسلمانان عالم کے دل چھلنی اور سینے پاش پاش ہوتے ہیں۔ ڈنکے کی چوٹ پر دنیا بھر کے تمام قادیانیوں کو چیلنج ہے کہ وہ ایسی مذکورہ تحریر کسی اسلامی کتاب سے پیش کریں ورنہ یہ تسلیم کریں کہ آنجہانی مرزا قادیانی نے یہ بدترین جھوٹ اُس عظیم الشان ہستی کے خلاف بولا جن کی سچی نبوت پر تمام مسلمان ایمان رکھتے ہیں۔

کرشن نبی، رُدّر گوپال، آریوں کا بادشاہ:

(13)      ’’ہر ایک نبی کا مجھے نام دیا گیا ہے چنانچہ جو ملک ہند میں کرشن نام ایک نبی گزرا ہے جس کو ردر گوپال بھی کہتے ہیں (یعنی فنا کرنے والا اور پرورش کرنے والا) اس کا نام بھی مجھے دیا گیا ہے پس جیسا کہ آریہ قوم کے لوگ کرشن کے ظہور کا ان دنوں میں انتظار کرتے ہیں وہ کرشن میں ہی ہوں اور یہ دعویٰ صرف میری طرف سے نہیں بلکہ خدا تعالیٰ نے بار بار میرے پر ظاہر کیا ہے کہ جو کرشن آخری زمانہ میں ظاہر ہونے والا تھا وہ تو ہی ہے آریوں کا بادشاہ۔‘‘                  (حقیقت الوحی ص86 روحانی خزائن جلد 22 ص 521، 522 از مرزا قادیانی)

            اللہ رب العزت کی ذات پر ایک قبیح بہتان ہے اور ایسا رکیک حملہ ہے۔ جس کی نظیر ڈھونڈے سے نہ ملے گی۔

کتاب سوانح یوسف آز:

(14)      ’’کتاب سوانح یوز آسف جس کی تالیف کو ہزار سال سے زیادہ ہو گیا ہے، اس میں صاف لکھا ہے کہ ایک نبی یوز آسف کے نام سے مشہور تھا اور اس کی کتاب کا نام انجیل تھا۔‘‘                   (تحفہ گولڑویہ صفحہ 14 مندرجہ روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 100 از مرزا قادیانی)

اس مذکورہ کتاب کا کوئی وجود نہیں۔ مرزا قادیانی نے اپنی طرف سے فرضی نام لکھ کر جھوٹ بولا ہے۔

انبیائے کرام اور زرد چادر کی تعبیر:

(15)      ’’مسیح موعود کے لیے یہ نشان مقرر ہے کہ وہ دو زرد چادروں کے ساتھ دو فرشتوں کے کاندھوں پر ہاتھ رکھے ہوئے اترے گا۔ سو یہ وہی دو زرد چادریں ہیں جو میری جسمانی حالت کے ساتھ شامل کی گئیں۔ انبیاء علیہم السلام کے اتفاق سے زرد چادر کی تعبیر بیماری ہے اور دو زرد چادریں دو بیماریاں ہیں جو دو حصہ بدن پر مشتمل ہیں۔ اور میرے پر بھی خدا تعالیٰ کی طرف سے یہی کھولا گیا ہے کہ دو زرد چادروں سے مراد دو بیماریاں ہیں۔ اور ضرور تھا کہ خدا تعالیٰ کافر مودہ پورا ہوتا۔‘‘

                                                                    (حقیقتہ الوحی صفحہ 307 مندرجہ روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 320 از مرزا قادیانی)

کیا کوئی قادیانی بتا سکتا ہے کہ وہ کون کون سے انبیائے کرام ہیں جن کا اس بات پر اتفاق ہے کہ زرد چادر کی تعبیر بیماری ہے، اور یہ کہاں لکھا ہے؟

ھٰذا خلیفۃ المہدی:

(16)      ’’اگر حدیث کے بیان پر اعتبار ہے تو پہلے ان حدیثوں پر عمل کرنا چاہیے جو صحت اور وثوق میں اس حدیث پر کئی درجہ بڑھی ہوئی ہیں مثلاً صحیح بخاری کی وہ حدیثیں جن میں آخری زمانہ میں بعض خلیفوں کی نسبت خبر دی گئی ہے خاص کر وہ خلیفہ جس کی نسبت بخاری میں لکھا ہے کہ آسمان سے اس کی نسبت آواز آئے گی کہ ھٰذَا خَلِیْفَۃُ اللّٰہِ الْمَھْدِیُّ۔ اب سوچو کہ یہ حدیث کس پایہ اور مرتبہ کی ہے جو ایسی کتاب میں درج ہے جو اصح الکتب بعد کتاب اللہ ہے۔‘‘                                        (شہادۃ القرآن صفحہ 41 روحانی خزائن جلد 6 صفحہ 337 از مرزا قادیانی)

صحیح بخاری میں یہ حدیث قطعاً موجود نہیں ہے۔ مرزا قادیانی نے حدیث کے حوالہ سے بہت بڑا جھوٹ بولا ہے۔ جو شخص صحیح بخاری جیسی کتاب کے بارے میں کذب بیانی کر سکتا ہے، وہ اپنے دعویٰ نبوت کے بارے میں کیا کچھ نہیں کہہ سکتا۔ قادیانیوں کو اس پر غور و فکر کرنا چاہیے۔ اگر کوئی قادیانی بخاری شریف میں سے یہ الفاظ دکھا دے تو میں اسے ایک لاکھ روپے انعام دوں گا۔ بصورت دیگر اسے ماننا پڑے گا کہ مرزا قادیانی نے جھوٹ بولا ہے اور جھوٹا آدمی مہدی ہو سکتا ہے اور نہ مسیح موعود۔

قارئین کرام! آپ نے مرزا قادیانی کے جھوٹ ملاحظہ کیے لیکن اس کے باوجود مرزا قادیانی کا دعویٰ ہے:

(17)      ’’میں زمین کی باتیں نہیں کہتا کیونکہ میں زمین سے نہیں ہوں، بلکہ میں وہی کہتا ہوں جو خدا نے میرے منہ میں ڈالا ہے۔‘‘                                                                    (پیغام صلح صفحہ 47 مندرجہ روحانی خزائن جلد 23 صفحہ 485 از مرزا قادیانی)

بعض قادیانی، مرزا قادیانی کے جھوٹوں پر شرمندہ ہونے کے بجائے نہایت ڈھٹائی سے الٹا حضرت ابراہیم علیہ السلام پر الزام لگا دیتے ہیں کہ انھوں نے بھی جھوٹ بولے تھے۔ لہٰذا اگر مرزا قادیانی نے جھوٹ بولا ہے تو کوئی حرج نہیں۔قادیانیوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ یہ اللہ تعالیٰ کے ایک برگزیدہ نبی کی توہین ہے۔ قرآن مجید، حضرت ابراہیم علیہ السلام کو اس اعزاز سے معزز کر رہا ہے: انہ کان صدیقا نبیا (مریم:41) کہ وہ مجسم سچائی تھا اور اللہ کا نبی! سو، ہمارا پختہ عقیدہ ہے کہ جسے قرآن نے صدیق (بہت زیادہ سچ بولنے والا) کہا ہے، اس کی زبان صداقت ہی کی ترجمان تھی۔ اس لیے مرزا قادیانی کو خلیل اللہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے معاملہ پر قیاس کرنا ہرگز صحیح نہیں ہے۔ یاد رہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام پر جھوٹ کا الزام لگانے والے کو خود مرزا قادیانی نے خبیث، شیطان اور پلید کہا ہے۔ ملاحظہ فرمائیں:

نبیوں کی توہین کرنے والا خبیث، شیطان اور پلید ہے:

(18)      ’’حضرت موسیٰؑ کی نسبت یہ کہے کہ نعوذ باللہ وہ مال حرام کھانے والا تھا، یا حضرت مسیحؑ کی نسبت یہ زبان پر لاوے کہ وہ طوائف کے گندہ مال کو اپنے کام میں لایا یا حضرت ابراہیمؑ کی نسبت یہ تحریر شائع کرے کہ مجھے جس قدر ان پر بدگمانی ہے اس کی وجہ ان کی دروغگوئی ہے تو ایسے خبیث کی نسبت اور کیا کہہ سکتے ہیں کہ اس کی فطرت ان پاک لوگوں کی فطرت سے مغائر پڑی ہوئی ہے اور شیطان کی فطرت کے موافق اس پلید کا مادہ اور خمیر ہے۔‘‘                                       (آئینہ کمالات اسلام ص 598 روحانی خزائن جلد 5 ص 598 از مرزا قادیانی)